May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 40

إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ وَإِن تَكُ حَسَنَةً يُضَاعِفْهَا وَيُؤْتِ مِن لَّدُنْهُ أَجْرًا عَظِيمًا

اﷲ ذرہ برابر بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا، اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے کئی گنا کردیتا ہے، اور خود اپنے پاس سے عظیم ثواب دیتا ہے

 آیت 40:   اِنَّ اللّٰہَ لاَ یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ: ’’یقینا اللہ کسی پر ذرّے کے ہم وزن بھی ظلم نہیں کرے گا۔‘‘

             وَاِنْ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْہَا: ’’اگر ایک نیکی ہو گی تو اس کو کئی گنا بڑھائے گا‘‘

             وَیُؤْتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا: ’’اور خاص اپنے خزانہ ٔ فضل سے مزید بہت بڑا اجر دے گا۔‘‘

            اس سورہ مبارکہ کی اگلی آیت بڑی اہم ہے۔ یہ اُس شہادت علی الناس سے متعلق ہے جو مضمون سورۃ البقرۃ (آیت:  143) میں آیا تھا کہ اے مسلمانو! تمہیں اب شہداء علی الناس بنایا گیا ہے‘ جیسے کہ نبی نے تم پر شہادت دی ہے۔ نبی مکرم  قیامت کے دن کھڑے ہو کر کہیں گے کہ اے اللہ میرے پاس جو دین آیا تھا میں نے انہیں پہنچا دیا تھا‘ اب یہ اپنے طرزِ عمل کے خود ذمہ دار ہیں۔ یہی بات قیامت کے دن کھڑے ہو کر تمہیں کہنی ہے کہ اے اللہ ہم نے اپنے زمانے کے لوگوں تک تیرا دین پہنچا دیا تھا‘ اب اس کے بعد اپنے طرزِ عمل کے یہ خود جواب دہ ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ الٹا وہ ہمارے اوپر مقدمہ کریں کہ اے اللہ ان بدبختوں نے ہمیں تیرا دین نہیں پہنچایا‘ یہ خزانے کے سانپ بن کر بیٹھے رہے۔ یہ تو شہادت کا ایک رخ ہے‘ لیکن جس کے کاندھوں پر یہ ذمہ داری ڈال دی گئی ہو‘ واقعہ یہ ہے کہ اس کے لیے تو یہ ایک بہت بھاری بوجھ ہے۔ یہاں اس کا نقشہ کھینچا جا رہا ہے کہ قیامت کے دن کیا ہو گا۔

UP
X
<>