May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 24

 وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ كِتَابَ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاء ذَلِكُمْ أَن تَبْتَغُواْ بِأَمْوَالِكُم مُّحْصِنِينَ غَيْرَ مُسَافِحِينَ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ فَرِيضَةً وَلاَ جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا تَرَاضَيْتُم بِهِ مِن بَعْدِ الْفَرِيضَةِ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا حَكِيمًا

نیز وہ عورتیں (تم پر حرام ہیں ) جو دوسرے شوہروں کے نکاح میں ہوں ، البتہ جو کنیزیں تمہاری ملکیت میں آجائیں (وہ مستثنیٰ ہیں ) ۔ اﷲ نے یہ احکام تم پر فرض کر دیئے ہیں ۔ ان عورتوں کو چھوڑ کر تمام عورتوں کے بارے میں یہ حلال کر دیا گیا ہے کہ تم اپنا مال (بطور مہر) خرچ کر کے انہیں (اپنے نکاح میں لانا) چاہو، بشرطیکہ تم ان سے باقاعدہ نکاح کا رشتہ قائم کر کے عفت حاصل کرو، صرف شہوت نکالنا مقصود نہ ہو۔ چنانچہ جن عورتوں سے (نکاح کر کے) تم نے لطف اٹھایا ہو، ان کو ان کا وہ مہر ادا کر و جو مقرر کیا گیا ہو۔ البتہ مہر مقرر کرنے کے بعد بھی جس (کمی بیشی) پر تم آپس میں راضی ہو جاؤ، اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں ۔ یقین رکھو کہ اﷲ ہر بات کا علم بھی رکھتا ہے، حکمت کا بھی مالک ہے

 آیت 24:    وَّالْمُحْصَنٰتُ مِنَ النِّسَآءِ: ’’اور وہ عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں) جو کسی اور کے نکاح میں ہوں‘‘

            چونکہ وہ کسی اور کے نکاح میں ہیں اس لیے آپ پر حرام ہیں۔ ایک عورت کو اگر اس کا شوہر طلاق دے دے تو آپ اس سے نکاح کر سکتے ہیں۔ چنانچہ یہ حرمت ابدی نوعیت کی نہیں ہے۔ ’’مُحْصَنٰت‘‘ اُن عورتوں کو کہا جاتا ہے جو کسی کی قید نکاح میں ہوں۔ ’’حِصن‘‘ قلعے کو کہتے ہیں اور ’’اِحصان‘‘ کے معنی کسی شے کو اپنی حفاظت میں لینے کے بھی اور کسی کی حفاظت میں ہونے کے بھی ۔ چنانچہ ’’مُحْصَنٰت‘‘ وہ عورتیں ہیں جو ایک خاندان کے قلعے کے اندر محفوظ ہیں اور شوہر والیاں ہیں۔ نیز یہ لفظ لونڈیوں کے مقابل آزاد خاندانی شریف زادیوں کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔

             اِلاَّ مَا مَلَـکَتْ اَیْمَانُکُمْ:’’سوائے اس کے کہ جو تمہاری مِلکِ یمین بن جائیں۔‘‘

            یعنی جنگ کے نتیجے میں تمہارے ہاں کنیزیں بن کر آ جائیں۔ یہ عورتیں اگرچہ مشرکوں کی بیویاں ہیں لیکن وہ لونڈیوں کی حیثیت سے آپ کے لیے جائز ہوں گی۔

             کِتٰبَ اللّٰہِ عَلَـیْـکُمْ: ’’یہ تم پر اللہ کا لکھا ہوا فریضہ ہے۔‘‘

            یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم کر دی گئی ہے۔

             وَاُحِلَّ لَـکُمْ مَّا وَرَآء ذٰلِکُمْ: ’’ان کے سوا جو عورتیں ہیں وہ تمہارے لیے حلال ہیں‘‘

            آپ نے دیکھا کہ کتنی تھوڑی سی تعداد میں محرمات ہیں‘ جن سے نکاح حرام قرار دے دیا گیا ہے‘ باقی کثیر تعداد حلال ہے۔ یعنی مباحات کا دائرہ بہت وسیع ہے جبکہ محرمات کا دائرہ بہت محدود ہے۔

             اَنْ تَـبْـتَغُوْا بِاَمْوَالِکُمْ: ’’کہ تم اپنے مال کے ذریعے ان کے طالب بنو‘‘

            یعنی ان کے مہر ادا کر کے ان کے ساتھ نکاح کرو۔

             مُّحْصِنِیْنَ غَیْرَ مُسٰفِحِیْنَ: ’’بشرطیکہ حصارِ نکاح میں ان کو محفوظ کرو‘ نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو۔‘‘

            یعنی نیت گھر بسانے کی ہو‘ صرف مستی نکالنے کی نہیں۔ اس کو محض ایک کھیل اور مشغلہ نہ بنا لو۔

             فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِہ مِنْہُنَّ فَاٰتُوْہُنَّ اُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃً: ’’پس جو بھی تم نے ان سے تمتع کیا ہو تو اس کے بدلے ان کے مہر ادا کرو‘  جو مقرر ہوئے تھے۔‘‘

             وَلاَ جُنَاحَ عَلَـیْکُمْ فِیْمَا تَرٰضَیْتُمْ بِہ مِنْ بَعْدِ الْفَرِیْضَۃِ: ’’البتہ اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ مہر مقرر ہونے کے بعد باہمی رضامندی سے کوئی کمی بیشی کرلو۔‘‘

              اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا: ’’یقینا اللہ تعالیٰ علیم اور حکیم ہے۔‘‘ 

UP
X
<>