May 17, 2024

قرآن کریم > النساء >surah 4 ayat 22

وَلاَ تَنكِحُواْ مَا نَكَحَ آبَاؤُكُم مِّنَ النِّسَاء إِلاَّ مَا قَدْ سَلَفَ إِنَّهُ كَانَ فَاحِشَةً وَمَقْتًا وَسَاء سَبِيلاً 

اور جن عورتوں سے تمہارے باپ دادا (کسی وقت) نکاح کر چکے ہوں ، تم انہیں نکاح میں نہ لاؤ۔ البتہ پہلے جو کچھ ہو چکا وہ ہو چکا۔ یہ بڑی بے حیائی ہے، گھناؤنا عمل ہے، اور بے راہ روی کی بات ہے

 آیت 22:   وَلَا تَنْکِحُوْا مَا نَـکَحَ اٰبَــآؤُکُمْ مِنَ النِّسَاءِ: ’’اور جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں ان سے تم نکاح مت کرو‘‘

            جیسا کہ پہلے ذکر ہوا‘ ایامِ جاہلیت میں سوتیلی ماؤں کو نکاح کر کے یا بغیر نکاح کے گھر میں ڈال لیا جاتا تھا۔ ایسے نکاح کو اُس معاشرے میں بھی ’’نکاحِ مقت‘‘ کہا جاتا تھا۔ یعنی یہ بہت ہی برا نکاح ہے۔ ظاہر ہے فطرتِ انسانی تو ایسے تعلق سے اِبا کرتی ہے‘ مگر ان کے ہاں یہ رواج تھا۔ قرآن مجید نے اس مقام پر اس کا سختی سے سدّ باب کیا ہے۔

             اِلَّا مَا قَدْ سَلَفَط: ’’سوائے اس کے جو ہو چکا۔‘‘

             اِنَّـہ کَانَ فَاحِشَۃً وَّمَقْتًا: ’’یقینا یہ بڑی بے حیائی کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ کے غضب کو بھڑکانے والی ہے۔‘‘

             وَسَآء سَبِیْلًا: ’’اور بہت ہی برا راستہ ہے۔‘‘    ُ

            اگلی آیت میں محرماتِ ابدیہ کا بیان ہے کہ کن رشتوں میں نکاح کا معاملہ نہیں ہو سکتا۔ یعنی ایک مرد اپنی کن کن رشتہ دار خواتین سے شادی نہیں کر سکتا۔

UP
X
<>