April 20, 2024

قرآن کریم > الصّافّات

الصّافّات

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

سُورۃُ الصّٰٓفّٰت

تمہیدی کلمات

        سورۃ  الصّٰفّٰت کا آغاز جس انداز سے ہورہا ہے قرآن حکیم کی مزید چار سورتوں کا آغاز بھی بالکل اسی انداز سے ہوتا ہے‘ یعنی سورۃ الذّٰریٰت‘ سورۃ المُرسلٰت‘ سورۃ النّٰزعٰت اور سورۃ العٰدیٰت۔ ان پانچوں سورتوں کے آغاز میں ایک جیسے انداز میں قسمیں کھائی گئی ہیں۔ لیکن ان میں سے بعض مقامات پر مفسرین کے درمیان اشکال پایا جاتا ہے۔ مثلاً کسی مقام پر اگر کچھ مفسرین کا خیال ہے کہ ان قسموں میں فرشتوں کا ذکر ہے تو بعض دوسرے مفسرین کی رائے ہے کہ ان سے ہوائیں مراد ہیں۔ بہر حال سورۃ  الصّٰفّٰت کی ان ابتدائی آیات کے بارے میں تقریباً تمام مفسرین کا اجماع ہے کہ یہاں فرشتوں کی قسمیں کھائی گئی ہیں۔

        سورۃ الصّٰفّٰت کے بارے میں یہ بات بھی نوٹ کر لیجیے کہ یہ بالکل ابتدائی زمانے کی سورت ہے اور اس کا انداز سورۃ الحجر اور سورۃ الشعراء سے مشابہت رکھتا ہے۔ چھوٹی چھوٹی آیات‘تیز ردھم اور نمایاں صوتی آہنگ (جسے میں ’’ملکوتی غنا‘‘ اورDivine Music کہا کرتا ہوں) ان تینوں سورتوں کی مشترکہ خصوصیات ہیں۔ اس سلسلے میں ایک اور اہم بات یہ بھی نوٹ کرنے کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مکی سورتوں کے ہر گروپ کے اندر ابتدائی زمانے کی ایک سورت بھی رکھ دی ہے۔ اس کی حکمت جو اب تک میری سمجھ میں آئی ہے وہ یہ ہے (ممکن ہے کوئی اور بڑی حکمت بھی ہو جو اب تک ہماری سمجھ میں نہ آئی ہو) کہ فطری طور پر انسان یکسانیت سے اُکتا جاتا ہے۔ انسانی فطرت کی اس کمزوری کو مد نظر رکھتے ہوئے سورتوں کو ترتیب دیتے ہوئے اسلوب اور مضامین میں تنوع ّپیدا کیا گیا ہے تا کہ مسلسل پڑھنے والا اکتاہٹ محسوس نہ کرے۔ مثلاً ایک شخص اگر روزانہ قرآن کے ایک پارے کی تلاوت کرتاہے تو اسے مسلسل کئی دن تک ایک جیسے اسلوب کے ساتھ ایک جیسے مضامین ہی پڑھنے کو نہ ملیں‘ بلکہ اس کے ذوقِ تنوع کی تسکین کے لیے مضامین اور اسلوب بدل بدل کر اس کے سامنے آئیں۔ واللہ اعلم!

UP
X
<>