May 4, 2024

قرآن کریم > يس >sorah 36 ayat 73

وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ أَفَلا يَشْكُرُونَ

نیز ان کو ان مویشیوں سے اور بھی فوائد حاصل ہوتے ہیں ، اور پینے کی چیزیں ملتی ہیں ۔ کیا پھر بھی یہ شکر نہیں بجالائیں گے؟

آیت ۷۳    وَلَہُمْ فِیْہَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ اَفَلَا یَشْکُرُوْنَ: ’’اور ان کے لیے ان میں بہت سی منفعتیں اور پینے کی جگہیں ہیں۔ تو کیا یہ لوگ شکر نہیں کرتے!‘‘

        انسانی زندگی میں جانوروں کی اہمیت اور افادیت کے بہت سے دوسرے پہلو بھی ہیں۔ باربرداری کی خدمات اور غذائی ضروریات کے علاوہ ان کی اون اور کھالوں سے انسانی استعمال کی بے شمار چیزیں بنتی ہیں۔ اور اب تو ان جانوروں کی کوئی ایک چیز بھی ضائع نہیں جاتی، حتیٰ کہ ان کے خون اور گوبر کو بھی مختلف طریقوں سے استعمال کر لیا جاتا ہے۔

        ’’مشَارِب‘‘ جمع ہے اور اس کا واحد ’’ مشرب‘‘ ہے جس کے معنی پینے کی جگہ اور گھاٹ کے ہیں۔ گویا دودھ دینے والے جانور اور ان جانوروں کے تھن انسان کے لیے ’’مشرب‘‘ یعنی دودھ کے گھاٹ ہیں۔ دودھ ایک بہترین مشروب اور انسانی زندگی کے لیے بے حد مفید غذاہے۔ جانوروں سے حاصل ہونے والی اس ایک نعمت پر ہی انسان اللہ کا شکر ادا کرنا چاہے تو اس کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ اسماعیل میرٹھی صاحب نے یہ انتہائی اہم اور سنجیدہ بات کتنے سادہ انداز میں بچوں کی زبان میں کہہ دی ہے: ؎

 رب   کا   شکر  ادا  کر  بھائی

جس  نے  ہماری  گائے  بنائی

 اُس مالک  کو  کیوں نہ پکاریں

جس نے پلائیں دودھ کی دھاریں !

UP
X
<>