May 19, 2024

قرآن کریم > سبإ >sorah 34 ayat 1

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الآخِرَةِ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ

تمام تعریف اُس اﷲ کی ہے جس کی صفت یہ ہے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اُسی کا ہے، اور آخرت میں بھی تعریف اُسی کی ہے، اور وہی ہے جو حکمت کا مالک ہے، مکمل طور پر باخبر !

آیت ۱    اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ: ’’کل ُحمد اور کل شکر اُس اللہ کے لیے ہے جس کی ملکیت ہے ہر وہ شے جو آسمانوں اور زمین میں ہے‘‘

        وَلَہُ الْحَمْدُ فِی الْاٰخِرَۃِ  وَہُوَ الْحَکِیْمُ الْخَبِیْرُ: ’’اور آخرت میں بھی اُسی کے لیے حمد ہوگی، اور وہ کمال حکمت والا، ہر چیز سے با خبر ہے۔‘‘

        آخرت کی حمد کے بارے میں رسول اللہ  کا فرمان ہے: ((لِوَاءُ الحَمْدِ یَوْمَئِذٍ بِیَدِیْ)) ’’اُس دن (یعنی میدانِ حشر میں) حمد کا جھنڈا میرے ہاتھ میں ہو گا‘‘۔ آپ  نے فرمایا کہ اُس روز میں جو حمد کروں گا وہ آج نہیں کر سکتا ----آخرت کی اس حمد کا اس آخری اُمت کے ساتھ خاص تعلق ہے۔ حضور اکرم  کے اسمائے مبارک محمد، احمد اور حامد کا تعلق بھی لغوی طور پر لفظ ’’حمد‘‘ کے ساتھ ہے اور اسی لیے اس امت کو بھی ’’حَمَّادُون‘‘ (بہت زیادہ حمد کرنے والے) کہا گیا ہے۔ 

UP
X
<>