May 20, 2024

قرآن کریم > القصص >sorah 28 ayat 12

وَحَرَّمْنَا عَلَيْهِ الْمَرَاضِعَ مِن قَبْلُ فَقَالَتْ هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ بَيْتٍ يَكْفُلُونَهُ لَكُمْ وَهُمْ لَهُ نَاصِحُونَ

اور ہم نے موسیٰ پر پہلے ہی سے یہ بندش لگا دی تھی کہ دودھ پلانے والیاں اُنہیں دودھ نہ پلا سکیں ، اس لئے اُن کی بہن نے کہا : ’’ کیا میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس بچے کی پرورش کریں ، اور اس کے خیر خواہ رہیں؟‘‘

آیت ۱۲   وَحَرَّمْنَا عَلَیْہِ الْمَرَاضِعَ مِنْ قَبْلُ: ’’اور ہم نے اس پر پہلے ہی حرام کردی تھیں تمام دودھ پلانے والی عورتیں‘‘

      یہ سب کچھ اس بچی کے وہاں پہنچنے سے پہلے ہی ہو چکا تھا۔ یعنی یکے بعد دیگرے دودھ پلانے والی بہت سی خواتین کو بلایا گیا تھا مگر بچے نے کسی کی چھاتی کو منہ نہیں لگایا تھا۔ سورئہ طٰہٰ کی آیت: ۳۹ میں حضرت موسیٰ کے بچپنے کی من موہنی صورت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: (وَاَلْقَیْتُ عَلَیْکَ مَحَبَّۃً مِّنِّیْ) کہ میں نے تم پر اپنی محبت کا َپرتو ڈال دیا تھا۔ چنانچہ وہ سب لوگ آپ کی صورت کے گرویدہ ہو رہے تھے مگر ساتھ ہی سخت تشویش میں مبتلا بھی تھے کہ آپ کی خوراک کا کیا انتظام کیا جائے۔ کسی خاتون کادودھ آپ قبول ہی نہیں کر رہے تھے اور اس زمانے میں بچے کو دودھ پلانے کا کوئی دوسرا طریقہ تھا ہی نہیں ۔

      فَقَالَتْ ہَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰٓی اَہْلِ بَیْتٍ یَّکْفُلُوْنَہٗ لَکُمْ وَہُمْ لَہٗ نَاصِحُوْنَ: ’’تو اُس لڑکی نے ان سے کہا :کیا میں تمہیں ایک ایسے گھر والوں کے بارے میں بتاؤں جو تمہارے لیے اس کی پرورش کردیں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں؟‘‘

UP
X
<>