May 17, 2024

قرآن کریم > المؤمنون >surah 23 ayat 94

رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِيْ فِي الْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ

تو اے میرے پروردگار ! مجھے ان ظالموں کے ساتھ شامل نہ کیجئے گا۔‘‘

 آیت ۹۴: رَبِّ فَلَا تَجْعَلْنِیْ فِی الْْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ: «تو پروردگار! مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کرنا۔»

            جس عذاب کی وعیدیں ان لوگوں کو دی جا رہی ہیں اگر وہ میری نگاہوں کے سامنے ان پر آ گیا تو اے میرے پروردگار! مجھے اس سے اپنی پناہ میں رکھنا۔ گویا ہر شخص کو اللہ کے ایسے عذاب سے پناہ مانگتے رہنا چاہیے۔ اس ضمن میں سورۃ الانفال کی اس آیت کا مضمون لرزا دینے والا ہے:  وَاتَّقُوْا فِتْنَۃً لاَّ تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْکُمْ خَآصَّۃً وَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ: «اور ڈرو اس عذاب سے کہ وہ (جب آئے گا تو) تم میں سے صرف گنہگاروں ہی کو اپنی لپیٹ میں نہیں لے گا، اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے»۔ پاکستان کے خصوصی حالات کے پیش نظر ہم سب کو ایسی تنبیہات کے بارے میں بہت زیادہ فکر مند رہنے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا۔ چنانچہ یہاں پر شریعت اسلامی کا عملی نفاذ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اس سلسلے میں اللہ تعالیٰ نے جو مہلت عمل ہمیں دے رکھی ہے اسے غنیمت سمجھتے ہوئے ہم میں سے ہر ایک کو اس سرزمین پر اقامت دین کی کوشش کے لیے کمر ہمت باندھ لینی چاہیے۔ اس فرض کی ادائیگی سے غفلت کی پاداش میں عذابِ الٰہی کا ایک کوڑا ہم پر ۱۹۷۱ء میں پڑ چکا ہے۔ اب اس سے پہلے کہ ہماری مہلت عمل ختم ہو جائے اور ہم دوسرے کوڑے کی زد میں آ جائیں ہمیں اپنے تن من اور دھن کو قربان کر دینے کے جذبے کے ساتھ اس میدان میں نکلنا ہو گا۔ ہمارے لیے اللہ کی پکڑ سے بچنے اور دنیا و آخرت میں سرخرو ہونے کا یہی ایک راستہ ہے۔ 

UP
X
<>