May 2, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 134

وَلَوْ اَنَّآ اَهْلَكْنٰهُمْ بِعَذَابٍ مِّنْ قَبْلِهِ لَقَالُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَيْنَا رَسُوْلًا فَنَتَّبِعَ اٰيٰتِكَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَنَخْزٰى

اور اگر ہم انہیں اس (قرآن) سے پہلے ان کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یہ لوگ کہتے کہ : ’’ ہمارے پروردگار ! آپ نے ہمارے پاس کوئی پیغمبر کیوں نہیں بھیجا، تاکہ ہم ذلیل اور رُسوا ہونے سے پہلے آپ کی آیتوں کی پیروی کرتے؟‘‘

 آیت ۱۳۴:  وَلَوْ اَنَّآ اَہْلَکْنٰہُمْ بِعَذَابٍ مِّنْ قَبْلِہِ لَقَالُوْا رَبَّنَا لَوْلَآ اَرْسَلْتَ اِلَیْنَا رَسُوْلًا:   «اور اگر ہم اس (قرآن کے نزول) سے پہلے ہی انہیں عذاب سے ہلاک کر دیتے تو یہ لازماً کہتے کہ (اے پروردگار!) تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا»

            فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ مِنْ قَبْلِ اَنْ نَّذِلَّ وَنَخْزٰی:   «کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے، ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے!»

            یہ وہی اصول ہے جو ہم سوره بنی اسرائیل میں بھی پڑھ آئے ہیں:  وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلاً:   کہ ہم کسی قوم پر عذابِ ہلاکت اُس وقت تک نہیں بھیجتے جب تک اللہ کی طرف سے کوئی رسول آ کر واضح طور پر حق کا احقاق اور باطل کا ابطال نہ کر دے۔ لیکن رسول کے اتمامِ حجت کے بعد بھی اگر قوم انکار پر اڑی رہے تو پھر اس کو عذابِ استیصال کے ذریعے سے ہلاک کر کے نسیاً منسیاً کر دیا جاتا ہے۔

UP
X
<>