April 23, 2024

قرآن کریم > طه >surah 20 ayat 10

اِذْ رَاٰ نَارًا فَقَالَ لِاَهْلِهِ امْكُـثُوْٓا اِنِّىْٓ اٰنَسْتُ نَارًا لَّعَلِّيْٓ اٰتِيْكُمْ مِّنْهَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَي النَّارِ هُدًى

یہ اس وقت کی بات ہے جب ان کو ایک آگ نظر آئی تو انہوں نے اپنے گھر والوں سے کہا : ’’ تم یہیں ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے۔ شاید میں اس میں سے کوئی شعلہ تمہارے پاس لے آؤں ، یا اُس آگ کے پاس مجھے راستے کا پتہ مل جائے۔‘‘

 آیت ۱۰:  اِذْ رَاٰ نَارًا:   «جب اُس نے ایک آگ دیکھی»

            یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب حضرت موسیٰ اپنی اہلیہ کے ساتھ مدین سے مصر کی طرف واپس آ رہے تھے۔ اندھیری رات تھی، سردی کا موسم تھا اور راستے کے بارے میں بھی ان کے پاس یقینی معلومات نہیں تھیں۔ اس صورتِ حال میں جب آپ کو آگ نظر آئی ہو گی تو یقینا آپ بہت خوش ہوئے ہوں گے۔

            فَقَالَ لِاَہْلِہِ امْکُثُوْٓا اِنِّیْٓ اٰنَسْتُ نَارًا:   «تو اُس نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ آپ ذرا (یہاں) ٹھہرئیے، مجھے آگ نظر آئی ہے»

            لَّعَلِّیْٓ اٰتِیْکُمْ مِّنْہَا بِقَبَسٍ اَوْ اَجِدُ عَلَی النَّارِ ہُدًی:   «تا کہ میں لے آؤں تمہارے لیے اس میں سے کوئی انگارہ، یا میں پاؤں اس آگ (کی جگہ) سے کوئی راہنمائی۔»

            ممکن ہے مجھے وہاں سے کوئی چنگاری مل جائے جس کی مدد سے ہم آگ جلا کر تاپ سکیں، اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہاں سے مجھے راستے کے بارے میں کوئی راہنمائی مل جائے۔ ایسا نہ ہو کہ رات کے اندھیرے میں ہم کسی غلط راستے پر چلتے رہیں۔

UP
X
<>