May 6, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 29

وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ فَمَن شَاء فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاء فَلْيَكْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاء كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءتْ مُرْتَفَقًا 

اور کہہ دو کہ : ’’ حق تو تمہارے رَبّ کی طرف سے آچکا ہے۔ اب جو چاہے، ایمان لے آئے، اور جو چاہے کفر اِختیار کرے۔‘‘ ہم نے بیشک (ایسے) ظالموں کیلئے آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں ان کو گھیرے میں لے لیں گی، اور اگر وہ فریاد کریں گے تو ان کی فریاد کا جواب ایسے پانی سے دیا جائے گا جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہوگا، (اور) چہروں کو بھون کر رکھ دے گا۔ کیسا بد ترین پانی، اور کیسی بری آرام گاہ !

 آیت ۲۹:   وَقُلِ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّکُمْ فَمَنْ شَآءَ فَلْیُؤْمِنْ وَّمَنْ شَآءَ فَلْیَکْفُرْ: «اور آپ کہہ دیجیے کہ یہی حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، تو اب جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے۔»

            کفارِ مکہ کی طرف سے کوئی درمیانی راستہ نکالنے کی کوششوں کے جواب میں یہاں حضور کی زبانِ مبارک سے واضح اور دو ٹوک انداز میں اعلان کرایا جا رہا ہے کہ تمہارے رب کی طرف سے جو حق میرے پاس آیا ہے وہ میں نے تم لوگوں کے سامنے پیش کر دیا ہے۔ اب تمہارے سامنے دو ہی راستے ہیں، اسے من و عن قبول کر لو یا اسے رد کر دو۔ لیکن یاد رکھو اس میں کچھ لو اور کچھ دو کے اصول پر تم سے کوئی سودے بازی ممکن نہیں۔ یہ وہی مضمون ہے جو سورۃ الدھر میں اس طرح بیان ہوا ہے:    اِنَّا ہَدَیْنٰـہُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًا: یعنی ہم نے انسان کے لیے ہدایت کا راستہ واضح کر دیا ہے اور اس کو اختیار دے دیا ہے کہ اب چاہے وہ شکر گزار بنے اور چاہے نا شکرا۔

               اِنَّآ اَعْتَدْنَا لِلظّٰلِمِیْنَ نَارًا اَحَاطَ بِہِمْ سُرَادِقُہَا: «ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے، اُس کی قناتیں ان کا احاطہ کر لیں گی۔»

            جہنم کی آگ قناتوں کی شکل میں ہو گی اور وہ اللہ کے منکرین اور مشرکین کو گھیرے میں لے لے گی۔

               وَاِنْ یَّسْتَغِیْثُوْا یُغَاثُوْا بِمَآءٍ کَالْمُہْلِ یَشْوِی الْوُجُوْہَ: «اور اگر وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی ایسے پانی سے کی جائے گی جو (کھولتے ہوئے) تیل کی تلچھٹ جیسا ہو گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا۔»

               بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَآءَتْ مُرْتَفَقًا: «بہت ہی بری چیز ہو گی پینے کی، اور وہ (جہنم) بہت ہی بری جگہ ہے آرام کی !»

            «مُہْل» کا ترجمہ تیل کی تلچھٹ کے علاوہ لاوا بھی کیا گیا ہے اور پگھلا ہوا تانبا بھی۔ سوره ابراہیم کی آیت: ۱۶ میں جہنمیوں کو پلائے جانے والے پانی کو «مَآءٍ صَدِیْدٍ» کہا گیا ہے جس کے معنی زخموں سے رسنے والی پیپ کے ہیں۔ بہرحال یہ سیال مادہ جو انہیں پانی کے طور پر دیا جائے گا اس قدر گرم ہو گا کہ ان کے چہروں کو بھون کر رکھ دے گا۔ اب آئندہ آیات میں فوری تقابل کے لیے اہل جنت کا ذکر آ رہا ہے۔ 

UP
X
<>