May 6, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 21

وَكَذٰلِكَ اَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوْٓا اَنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعَةَ لَا رَيْبَ فِيْهَا اِذْ يَتَنَازَعُوْنَ بَيْنَهُمْ اَمْرَهُمْ فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَيْهِمْ بُنْيَانًا ۭ رَبُّهُمْ اَعْلَمُ بِهِمْ ۭ قَالَ الَّذِيْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓي اَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَّسْجِدًا

اور یوں ہم نے اُن کی خبر لوگوں تک پہنچا دی، تاکہ وہ یقین سے جان لیں کہ اﷲ کا وعدہ سچا ہے، نیز یہ کہ قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، اُ س میں کوئی شک نہیں ۔ (پھروہ وقت بھی آیا) جب لوگ ان کے بارے میں آپس میں جھگڑ رہے تھے، چنانچہ کچھ لوگوں نے کہا کہ ان پر ایک عمارت بنادو۔ ان کا رَبّ ہی ان کے معاملے کو بہتر جانتا ہے۔ (آخرکار) جن لوگوں کو ان کے معاملات پر غلبہ حاصل تھا، انہوں نے کہا کہ : ’’ ہم تو ان کے اُوپر ایک مسجد ضرور بنائیں گے۔‘‘

 آیت ۲۱:   وَکَذٰلِکَ اَعْثَرْنَا عَلَیْہِمْ: «اور اس طرح ہم نے مطلع کر دیا (لوگوں کو) ان پر»

            چنانچہ اصحاب کہف کا ایک ساتھی جب کھانا لینے کے لیے شہر گیا تو اپنے لباس، حلیے اور کرنسی وغیرہ کے باعث فوری طور پر اسے پہچان لیا گیا کہ وہ موجودہ زمانے کا انسان نہیں ہے۔ پھر جب اس سے تفتیش کی گئی تو سارا راز کھل گیا۔ اس وقت اگرچہ اس واقعہ کو تین سو سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا تھا مگر اس کے باوجود یہ بات ابھی تک لوگوں کے علم میں تھی کہ فلاں بادشاہ کے ڈر سے اس شہر سے سات آدمی کہیں روپوش ہو گئے تھے اور پوری مملکت میں تلاش بسیار کے باوجود کہیں ان کا سراغ نہ مل سکا تھا۔ اسی طرح یہ بات بھی لوگوں کے علم میں تھی کہ اس پورے واقعے کو ایک تختی پر لکھ کر ریکارڈ کے طور پر شاہی خزانے میں محفوظ کر لیا گیا تھا۔ لہٰذا اصحاب کہف کے ساتھی سے ملنے والی معلومات کی تصدیق کے لیے جب مذکورہ تختی ریکارڈ سے نکلوائی گئی تو اس پر اس واقعہ کی تمام تفصیلات لکھی ہوئی مل گئیں اور یوں یہ واقعہ پوری وضاحت کے ساتھ لوگوں کے سامنے آ گیا۔

               لِیَعْلَمُوْٓا اَنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ وَّاَنَّ السَّاعَۃَ  لَا رَیْبَ فِیْہَا: «تا کہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کے بارے میں ہرگز کوئی شک نہیں۔»

            یہ واقعہ گویا بعث بعد الموت کے بارے میں ایک واضح دلیل تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے تین سو سال تک ان لوگوں کو سلائے رکھا اور پھر اٹھا کھڑا کیا تو اُس کے لیے مردوں کا دوبارہ زندہ کرنا کیونکر ممکن نہیں ہو گا؟

               اِذْ یَتَنَازَعُوْنَ بَیْنَہُمْ اَمْرَہُمْ:  «جب وہ لوگ آپس میں جھگڑ رہے تھے ان کے معاملے میں»

            اس کے بعد اصحابِ کہف تو اپنی غار میں پہلے کی طرح سو گئے اور اللہ تعالیٰ نے ان پر حقیقی موت وارد کر دی، لیکن لوگوں کے درمیان اس بارے میں اختلاف پیدا ہو گیا کہ ان کے بارے میں حتمی طور پر کیا معاملہ کیا جائے۔

               فَقَالُوا ابْنُوْا عَلَیْہِمْ بُنْیَانًا رَبُّہُمْ اَعْلَمُ بِہِمْ: «چنانچہ کچھ لوگوں نے کہا کہ تعمیر کر دو ان پر ایک عمارت (بطور یادگار)، ان کا رب ان سے بہتر واقف ہے۔»

            کچھ لوگوں نے رائے دی کہ اس معاملہ کی اہمیت کے پیش نظر یہاں ایک شاندار یادگار تعمیر کی جانی چاہیے۔

               قَالَ الَّذِیْنَ غَلَبُوْا عَلٰٓی اَمْرِہِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْہِمْ مَّسْجِدًا: «جو لوگ غالب آئے اپنی رائے کے اعتبار سے انہوں نے کہا کہ ہم بنائیں گے ان (کی غار) پر ایک مسجد۔»

UP
X
<>