May 4, 2024

قرآن کریم > الكهف >surah 18 ayat 109

قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا 

(اے پیغمبر ! لوگوں سے) کہہ دو کہ : ’’ اگر میرے رَبّ کی باتیں لکھنے کیلئے سمندر روشنائی بن جائے، تو میرے رَبّ کی باتیں ختم نہیں ہوں گی کہ اُس سے پہلے سمندر ختم ہو چکا ہوگا، چاہے اُس سمندر کی کمی پوری کرنے کیلئے ہم ویسا ہی ایک اور سمندر کیوں نہ لے آئیں ۔‘‘

 آیت ۱۰۹:   قُلْ لَّــوْ کَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰتُ رَبِّیْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہِ مَدَدًا:   «(اے نبی!) آپ کہیے کہ اگر سمندر روشنائی بن جائے میرے رب کے کلمات (کو لکھنے) کے لیے تو یقینا سمندر ختم ہو جائے گا اس سے پہلے کہ میرے رب کے کلمات ختم ہوں اگرچہ اسی کی طرح اور (سمندر) بھی ہم (اس کی) مدد کے لیے لے آئیں۔»

            یہاں پرسوره بنی اسرائیل کی آخری آیت سے پہلے کی آیت کو دوبارہ ذہن میں لائیں :    قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَیًّامَّا تَدْعُوْا فَلَہُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰی:   «آپ کہہ دیجیے کہ تم پکارو اللہ (کہہ کر) یا پکارو رحمن (کہہ کر)، جس (نام) سے بھی تم پکارو، اسی کے ہیں تمام نام اچھے»۔ سوره بنی اسرائیل کی اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے اسماء کا ذکر ہے، جبکہ یہاں آیت زیر نظر میں اللہ تعالیٰ کے کلمات کا ذکر ہے۔ اللہ کے کلمات سے مراد اس کی مختلف النوع مخلوقات ہیں، اور اُس کی ہر مخلوق اُس کے ایک کلمہ ٔکن کا ظہور ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کی جملہ مخلوقات کا احاطہ کرنا کسی کے بس کی بات نہیں۔ سوره لقمان میں یہی مضمون اس طرح بیان ہوا ہے:    وَلَوْ اَنَّ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَۃٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ یَمُدُّہُ مِنْ بَعْدِہِ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ کَلِمٰتُ اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ:   «اور اگر زمین کے تمام درخت قلمیں بن جائیں اور سمندر سیاہی ہو، اس کے بعد سات سمندر اور ہوں تب بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے۔ یقینا اللہ غالب، حکمت والا ہے۔»

UP
X
<>