April 24, 2024

قرآن کریم > الـفيل

الـفيل

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

سورة الفيل

تمهيدى كلمات

        سورة الفيل اور اس كے بعد كى سورتوں ميں سے اكثر كا تعلق حضور صلى الله عليه وسلم كى سيرت يا آپ صلى الله عليه وسلم كے زمانے كے عرب معاشرے كے ماحول اور حالات سے هے۔ جيسے سورة الفيل ميں جس واقعه كا ذكر هے يه واقعه اسى سال پيش آيا جس سال حضور صلى الله عليه وسلم كى ولادت باسعادت هوئى۔ بعض مؤرخين كا خيال هے كه آپ صلى الله عليه وسلم كى ولادت عين اس واقعه كے دن هوئى تھى۔ البته كچھ ايسى روايات بھى ملتى هيں جن سے معلوم هوتا هے كه آپ صلى الله عليه وسلم اس واقعه كے پچاس دن بعد پيدا هوئے تھے۔

        اس واقعه كا پس منظر يوں هے كه يمن كے عيسائى بادشاه ابرهه نے خانه كعبه كے مقابلے ميں ايك عاليشان كليسا اس غرض سے تعمير كرايا كه عرب كے لوگ خانه كعبه كا حج كرنے كے بجائے اس كليسا ميں حاضرى ديا كريں۔ ليكن اپنى تمام تر كوششوں كے باوجود وه لوگوں كى توجه اس طرف مبذول كرانے ميں ناكام رها۔ اسى دوران كسى عرب نے شرارتاً اس كليسا ميں رفع حاجت كركے اس ميں غلاظت بكھير دى۔ ابرهه تو پهلے هى حسد كى آگ ميں جل رها تھا، اس واقعه كا بهانه بناكر اس نے كعبه كو مسمار كرنے كے ارادے سے مكه مكرمه پر باقاعده چڑھائى كردى۔ مكه پر حمله آور هونے والے ابرهه كے لشكر كى تعداد ساٹھ هزار تھى اور ان كے ساتھ بهت سے هاتھى بھى تھے۔ اسى ليے عربوں نے اس لشكر كو «اصحاب الفيل» كا نام ديا اور جس سال يه لشكر حمله آور هوا تھا وه سال ان كے هاں عام الفيل كے نام سے مشهور هوا۔ بهر حال الله تعالى نے معجزانه طور پر اپنے گھر كى حفاظت فرمائى اور ابرهه كے لشكر كو چھوٹے چھوٹے پرندوں كے ذريعے نيست ونابود كرديا۔

UP
X
<>